جس نے بنایا ہر آئینہ میں ہی تھا

جس نے بنایا ہر آئینہ میں ہی تھا

اور پھر اس میں اپنا تماشہ میں ہی تھا

میرے قتل کا جشن منایا دنیا نے

پھر دنیا نے دیکھا زندہ میں ہی تھا

محل سرا کے سب چہروں کو جانتا ہوں

جس سے گئے تھے دل تک راستہ میں ہی تھا

دیکھ لیا زندانوں کی دیواروں نے

ان سے قد میں بلند و بالا میں ہی تھا

میں ہی نہیں تو کون سے لوگ اور کیسے لوگ

کون سی دنیا صاحب دنیا میں ہی تھا

ملکوں ملکوں پھر کر خالی ہاتھ میاں

لوٹنے والا وہ شہزادہ میں ہی تھا

دنیا تو نے خالی ہاتھ مجھے جانا

ظالم تیرا سب سرمایہ میں ہی تھا

میرا سراغ لگانے والے جانتے ہیں

جب تک تھا میں اپنا حوالہ میں ہی تھا

(634) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.