جس پل میں نے گھر کی عمارت خواب آثار بنائی تھی

جس پل میں نے گھر کی عمارت خواب آثار بنائی تھی

اس لمحے ویرانی نے بھی اک رفتار بنائی تھی

ہم نے ہی مہر کو زہر سے بدلا ورنہ زمیں کی گردش نے

دن غم خوار بنایا تھا اور شب دل دار بنائی تھی

ٹوٹے دل پلکوں سے سنبھالیں اب ایسے فن کار کہاں

ورنہ یہ دنیا جب اجڑی تھی سو سو بار بنائی تھی

اپنی راہ کے سارے کانٹے میں نے آپ ہی بوئے تھے

ورنہ خواب ازل نے دنیا کم آزار بنائی تھی

کوچہ کوچہ ماتم ہوگا گلیوں گلیوں واویلا

اس پر پہلے کیوں نہیں سوچا جب دستار بنائی تھی

کب تک ایک ہی منظر چنتے اپنی انا کے زندانی

آج اسی میں در مانگیں ہیں جو دیوار بنائی تھی

(568) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.