شاید اب روداد ہنر میں ایسے باب لکھے جائیں گے

شاید اب روداد ہنر میں ایسے باب لکھے جائیں گے

سامنے دریا بہتا ہوگا لوگ سراب لکھے جائیں گے

آج تو خیر اندھیری راتیں اور عذاب لکھے جائیں گے

اک دن اپنی گلیوں میں بھی کچھ مہتاب لکھے جائیں گے

پلکیں یوں ہی پھول چنیں گی آنکھیں یوں ہی رنگ بنیں گی

دست دعا سے دیدۂ نم تک خواب ہی خواب لکھے جائیں گے

نادم آنکھیں سوچ رہی ہیں کل تاریخ سوال کرے گی

اتنا قحط محبت کیوں تھا کیا اسباب لکھے جائیں گے

یوں ہی لہو لہان نہیں ہم، تم بھی چلو اس راہ کو دیکھو

جو کانٹے قدموں میں چبھیں گے سارے گلاب لکھے جائیں گے

کبھی کبھی یہ دھیان آتا ہے اپنے بعد بھی دنیا ہوگی

لیکن کیسی دنیا ہوگی کون سے باب لکھے جائیں گے

روز ازل دیوار پہ میری بارش کے حرفوں سے لکھا تھا

تیرے نام لکھے جائیں گے جو سیلاب لکھے جائیں گے

(591) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.