وہ تمام رنگ انا کے تھے وہ امنگ ساری لہو سے تھی

وہ تمام رنگ انا کے تھے وہ امنگ ساری لہو سے تھی

وہ جو ربط ضبط گلوں سے تھا جو دعا سلام سبو سے تھی

کوئی اور بات ہی کفر تھی کوئی اور ذکر ہی شرک تھا

جو کسی سے وعدۂ دید تھا تو تمام شب ہی وضو سے تھی

نہ کسی نے زخم کی داد دی نہ کسی نے چاک رفو کیا

ملے ہم کو جتنے بھی بخیہ گر انہیں فکر اپنے رفو سے تھی

ترے مطربوں کو خدا رکھے مگر اب کہاں تری بزم میں

کوئی سر جو میرے سخن میں تھا کوئی لے جو میرے لہو سے تھی

سر کارزار کھڑے ہو شوقؔ تو یوں ہی سینہ سپر رہو

کہ وہ لوگ کون سے بچ گئے جنہیں احتیاط عدو سے تھی

(656) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.