یوں تو لکھنے کے لئے کیا نہیں لکھا میں نے

یوں تو لکھنے کے لئے کیا نہیں لکھا میں نے

پھر بھی جتنا تجھے چاہا نہیں لکھا میں نے

یہ تو اک لہر میں کچھ رنگ جھلک آئے ہیں

ابھی مجھ میں ہے جو دریا نہیں لکھا میں نے

میرے ہر لفظ کی وحشت میں ہے اک عمر کا عشق

یہ کوئی کھیل تماشا نہیں لکھا میں نے

لکھنے والا میں عجب ہوں کہ اگر کوئی خیال

اپنی حیرت سے نہ نکلا نہیں لکھا میں نے

میری نظروں سے جو اک بار نہ پہنچا تجھ تک

پھر وہ مکتوب دوبارہ نہیں لکھا میں نے

میری سچائی ہر اک لفظ سے لو دیتی ہے

جیسے سب لکھتے ہیں ویسا نہیں لکھا میں نے

(778) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.