دہکا پڑا ہے جامۂ گل یار خیر ہو

دہکا پڑا ہے جامۂ گل یار خیر ہو

جلنے لگے ہیں دامن گلزار خیر ہو

چھلکا پڑا ہے چہروں سے اک وحشت جنوں

پھیلا پڑا ہے عشق کا بازار خیر ہو

کن حادثاتی دور سے دو چار ان دنوں

آ بیٹھے ہیں اب گھر میں ہی اغیار خیر ہو

''گرنے لگے ہیں سر در و دیوار خیر ہو''

لگتے نہیں ہیں اچھے کچھ اشعار خیر ہو

بکنے کو ہیں اب ہم نہیں تیار خیر ہو

اٹھنے کو ہیں اب کوچہ و بازار خیر ہو

(470) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Raziuddin. is written by Razi Raziuddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Raziuddin. Free Dowlonad  by Razi Raziuddin in PDF.