وہ منتظر ہیں ہمارے تو ہم کسی کے ہیں

وہ منتظر ہیں ہمارے تو ہم کسی کے ہیں

علامتوں میں یہ آثار خودکشی کے ہیں

پس مراد بہت خواب ہیں نگاہوں میں

سمندروں میں جزیرے یہ روشنی کے ہیں

میں اپنے آپ کو دشمن کے صرف میں دے دوں

یہ مشورے تو مری جان واپسی کے ہیں

ہجوم عکس ہے اور آئینہ صفت ہوں میں

سو میرے جتنے بھی دکھ ہیں وہ آگہی کے ہیں

کسی قبا کو میسر ہے فاخرہ ہونا

کسی لباس میں پیوند مفلسی کے ہیں

میں اس سے دکھ کے بھی اس کو دعائیں دیتی ہوں

عجیب رنگ محبت میں دشمنی کے ہیں

میں جب بھی چاہوں جبھی اس سے گفتگو کر لوں

مری غزل پہ یہ احسان شاعری کے ہیں

جو شہر سنگ میں شیشہ مزاج ہیں روحیؔ

وہ ذمے دار خود اپنی شکستگی کے ہیں

(861) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rehana Roohi. is written by Rehana Roohi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rehana Roohi. Free Dowlonad  by Rehana Roohi in PDF.