معصوم خواہشوں کی پشیمانیوں میں تھا

معصوم خواہشوں کی پشیمانیوں میں تھا

جینے کا لطف تو انہیں نادانیوں میں تھا

آنکھیں بچھاتے ہر کس و ناکس کی راہ میں

یوں جذبۂ خلوص فراوانیوں میں تھا

ندی میں پہروں جھانکتے رہتے تھے پل سے ہم

کیا بھید تھا جو بہتے ہوئے پانیوں میں تھا

پتھر بنے کھڑے تھے تجسس کے دشت میں

دل گم طلسم شوق کی حیرانیوں میں تھا

یوں رینگ رینگ کر نہ گزرتے تھے روز و شب

دریائے زیست بھی کبھی جولانیوں میں تھا

سنجیدگی کی گہری لکیروں میں ڈھل گیا

معصومیت کا نور جو پیشانیوں میں تھا

اک گھر بنا کے کتنے جھمیلوں میں پھنس گئے

کتنا سکون بے سر و سامانیوں میں تھا

دن آرزو کے یوں ہی اداسی میں کٹ گئے

وہ اپنے دکھ میں اپنی پریشانیوں میں تھا

اس کے لیے بھی زندگی پل پل عذاب تھی

وہ بھی سلگتے وقت کے زندانیوں میں تھا

وہ ضبط و اعتدال و توازن کہاں ریاضؔ

معیار فن کہ جو کبھی یونانیوں میں تھا

(680) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riaz Majeed. is written by Riaz Majeed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riaz Majeed. Free Dowlonad  by Riaz Majeed in PDF.