اور ابھی تیز دوڑنا ہے مجھے

اور ابھی تیز دوڑنا ہے مجھے

زندگی دور کی صدا ہے مجھے

ہوں مسلسل سفر میں مثل ہوا

خود سری میری رہنما ہے مجھے

جانے اس کی جدائی کیا ہوگی

جس کا ملنا ہی حادثہ ہے مجھے

وہ بھی یاد آئے گا خدا کے ساتھ

وہ بھی ممنون کر گیا ہے مجھے

ہو چکا ختم دور خوابوں کا

اب حقائق کا سامنا ہے مجھے

وہ کہ جابر ہے خواہشیں معصوم

زیست میدان کربلا ہے مجھے

ختم ہے دل پہ داستاں گوئی

کچھ مسلسل سنا رہا ہے مجھے

(581) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Roohi Kanjahi. is written by Roohi Kanjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Roohi Kanjahi. Free Dowlonad  by Roohi Kanjahi in PDF.