میرے لیے وہ شخص مصیبت بھی بہت ہے

میرے لیے وہ شخص مصیبت بھی بہت ہے

سچ یہ بھی ہے اس کی مجھے عادت بھی بہت ہے

ملتا ہے اگر خواب میں ملتا تو ہے کوئی

اس کی یہ عنایت یہ مروت بھی بہت ہے

اس نے مجھے سمجھا تھا کبھی پیار کے قابل

خوش رہنا ہو تو اتنی مسرت بھی بہت ہے

الفت کا نبھانا تو بڑی بات ہے لیکن

اس دور میں اظہار محبت بھی بہت ہے

جانے پہ بضد ہے تو کہوں اس کے سوا کیا

اے دوست تری اتنی رفاقت بھی بہت ہے

اک فاصلہ قائم ہے بدستور بہ ہر حال

حاصل مجھے اس شخص کی قربت بھی بہت ہے

جینا تو پڑے گا ہی بغیر اس کے بھی روحیؔ

حالانکہ مجھے اس کی ضرورت بھی بہت ہے

(566) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Roohi Kanjahi. is written by Roohi Kanjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Roohi Kanjahi. Free Dowlonad  by Roohi Kanjahi in PDF.