معجزہ کوئی دکھاؤں بھی تو کیا

معجزہ کوئی دکھاؤں بھی تو کیا

چاند میں شہر بساؤں بھی تو کیا

یاد آتا ہے برابر کوئی

میں اسے یاد نہ آؤں بھی تو کیا

ربط پہلے ہی نہیں کم اس سے

رابطہ اور بڑھاؤں بھی تو کیا

وہ نہ بدلے گا رویہ اپنا

میں اگر بات نبھاؤں بھی تو کیا

جانے مجبور ہے کتنا وہ بھی

کچھ اسے یاد دلاؤں بھی تو کیا

میرے آنگن میں نہ اترے گا وہ چاند

لو ستاروں سے لگاؤں بھی تو کیا

لوگ ویرانوں پہ جاں دیتے ہیں

اک نگر دل میں بساؤں بھی تو کیا

کون خطرے کو کرے گا محسوس

میں اگر شور مچاؤں بھی تو کیا

کون سوچے گا کہ رونا کیا ہے

میں اگر روؤں رلاؤں بھی تو کیا

پہلی بار آج لٹا ہوں کوئی

بے صدا حشر اٹھاؤں بھی تو کیا

میں نے جو دیکھا ہے جو سوچا ہے

ہو بہو سامنے لاؤں بھی تو کیا

لوگ بونے ہیں یہاں پہلے بھی

اور قد اپنا بڑھاؤں بھی تو کیا

ایک شاعر ہی رہوں گا روحیؔ

بحر قطرے میں دکھاؤں بھی تو کیا

(519) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Roohi Kanjahi. is written by Roohi Kanjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Roohi Kanjahi. Free Dowlonad  by Roohi Kanjahi in PDF.