موت اک درندہ ہے زندگی بلا سی ہے

موت اک درندہ ہے زندگی بلا سی ہے

صبح بھی اداسی ہے شام بھی اداسی ہے

اپنی انتہا پر ہم شاید ابتدا میں ہیں

تب بھی بے بسی تھی اب بھی بے لباسی ہے

بادلوں کو آنا ہے لوٹ کر اسی جانب

یہ زمیں ہی پیاسی تھی یہ زمیں ہی پیاسی ہے

یہ بھی ایک نعمت ہے کاش تم سمجھ پاؤ

زندگی کے اندر جو اپنے اک خلا سی ہے

جانتا تو سب کچھ ہے وہ بھی میرے بارے میں

کیا کریں جو ظالم میں خوئے نا شناسی ہے

فرق ہے تو ہم میں ہے وقت ایک جیسا ہے

سن چھیانوے ہے یہ یا کہ سن چھیاسی ہے

(541) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saadullah Shah. is written by Saadullah Shah. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saadullah Shah. Free Dowlonad  by Saadullah Shah in PDF.