جب بھی پڑھا ہے شام کا چہرہ ورق ورق

جب بھی پڑھا ہے شام کا چہرہ ورق ورق

پایا ہے آفتاب کا ماتھا عرق عرق

لہجے میں ڈھونڈیئے نہ حلاوت کہ عمر بھر

لمحوں کا زہر ہم نے پیا ہے رمق رمق

تھے قہقہے سراب سمندر جو پی گئے

کہنے کو دل کے گھاؤ تھے روشن طبق طبق

قاتل کا مل سکا نہ بھرے شہر میں سراغ

ہر چند میرا خون تھا پھیلا شفق شفق

جو شخص دھڑکنوں میں رہا مدتوں اسیر

اس کی تلاش لے گئی ہم کو افق افق

ٹکرا گیا تھا بھیڑ میں خوشبو کا قافلہ

ملبوس سرسراتے بدن تھے عبق عبق

زاہدؔ نئی غزل ہے کہ تقسیم کا حساب

باندھے ہیں تم نے خوب قوافی ادق ادق

(439) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabir Zahid. is written by Sabir Zahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabir Zahid. Free Dowlonad  by Sabir Zahid in PDF.