بچپن کی آنکھیں
بچپن کی آنکھیں
سڑک کے کنارے کھڑی
روتی ہیں
سراسیمگی کے عالم میں
اپنے جوتے اور چپلیں چھوڑ کر
بھاگنے والوں کی دہشت اور حیرانیاں
ان میں سرایت کر چکی ہیں
بچپن کی آنکھیں
حیران ہیں
کہ گھروں کو آگ لگانے والوں
اور ان کے اندر پھنسے ہوئے
خوف زدہ لوگوں کا
درمیانی رشتہ
ان کی سمجھ میں نہیں آتا
انہیں معلوم نہیں
کہ تانگے سے گھسیٹ کر
گلی میں لے جائی جانے والی عورتوں کے ساتھ
کیا سلوک کیا گیا
چھجے پر کھڑا ہوا بوڑھا
کس کی بندوق کی گولی کھا کر گرا
بوٹوں تلے روندے جانے والے جسم
کن لوگوں کے تھے
بچپن کی آنکھیں
سڑک کے کنارے کھڑی روتی ہیں
کہ انہوں نے جو کچھ دیکھا
وہ بے معنی ہے
بچپن کی گواہی
عدالت میں تسلیم نہیں کی جاتی
(602) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sadiq. is written by Sadiq. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sadiq. Free Dowlonad by Sadiq in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends