یہ حادثہ بھی تو کچھ کم نہ تھا صبا کے لیے

یہ حادثہ بھی تو کچھ کم نہ تھا صبا کے لیے

گلوں نے کس لیے بوسے تری قبا کے لیے

وہاں زمین پر ان کا قدم نہیں پڑتا

یہاں ترستے ہیں ہم لوگ نقش پا کے لیے

تم اپنی زلف بکھیرو کہ آسماں کو بھی

بہانہ چاہئے محشر کے التوا کے لیے

یہ کس نے پیار کی شمعوں کو بد دعا دی ہے

اجاڑ راہوں میں جلتی رہیں سدا کے لیے

ابھی تو آگ سے صحرا پڑے ہیں رستے میں

یہ ٹھنڈکیں ہیں فسانے کی ابتدا کے لیے

سلگ رہا ہے چمن میں بہار کا موسم

کسی حسین کو آواز دو خدا کے لیے

(476) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Ahmad Akhtar. is written by Saeed Ahmad Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Ahmad Akhtar. Free Dowlonad  by Saeed Ahmad Akhtar in PDF.