ورق ورق سے نیا اک جواب مانگوں میں

ورق ورق سے نیا اک جواب مانگوں میں

خود اپنی ذات پہ لکھی کتاب مانگوں میں

یہ خود نوشت تو مجھ کو ادھوری لگتی ہے

جو ہو سکے تو نیا انتساب مانگوں میں

ہم اپنے شوق سے آئے نہ اپنی طرز جیے

اس امتحاں میں نیا اک نصاب مانگوں میں

وہ حق کی پیاس تھی دریا تو بس بہانہ تھا

لب فرات پہ کس سے جواب مانگوں میں

بس ایک لرزہ میرے جسم و جاں پہ ہوتا ہے

شعور ذات سے جب احتساب مانگوں میں

ترے حساب میں ہیں خوش گمانیاں اب بھی

ترے بہانے نیا اک عذاب مانگوں میں

(435) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Naqvi. is written by Saeed Naqvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Naqvi. Free Dowlonad  by Saeed Naqvi in PDF.