عذر ہوا نے کیا رکھا ہے

عذر ہوا نے کیا رکھا ہے

کیسا شور مچا رکھا ہے

اک بے نام تعلق میں بھی

خوف بچھڑنے کا رکھا ہے

دیکھو ہم نے اس لمحے کا

کتنا بوجھ اٹھا رکھا ہے

اس کی آنکھیں دیکھ رہا ہوں

جس نے جال بچھا رکھا ہے

دھوپ میں اس نے کس کی خاطر

چھت پر چاند اگا رکھا ہے

تم پاگل ہو تم کیا جانو

کس کے دل میں کیا رکھا ہے

ہم نے تیری خاطر ہی تو

آنکھوں میں رستا رکھا ہے

آج غزل کہنی تھی ہم نے

تم کو پاس بٹھا رکھا ہے

قیسؔ اپنی دیوار میں ہم نے

ایک دیا دفنا رکھا ہے

(548) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Qais. is written by Saeed Qais. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Qais. Free Dowlonad  by Saeed Qais in PDF.