سانس کی دھار ذرا گھستی ذرا کاٹتی ہے

سانس کی دھار ذرا گھستی ذرا کاٹتی ہے

کیا درانتی ہے کہ خود فصل فنا کاٹتی ہے

ایک تصویر جو دیوار سے الجھی تھی کبھی

اب مری نظروں میں رہنے کی سزا کاٹتی ہے

تیری سرگوشی سے کٹ جاتا ہے یوں سنگ سکوت

جس طرح حبس کے پتھر کو ہوا کاٹتی ہے

قطع کرتا ہے مرے حلقۂ ویرانی کو

نیند جو موڑ پس خواب سرا کاٹتی ہے

یوں ہی گرتی نہیں اشکوں کی سیاہی دل پر

ان کہا لکھتی کبھی لکھا ہوا کاٹتی ہے

چیخنا چاہوں تو ڈستی ہے خموشی شارقؔ

چپ رہوں تو مجھے زہریلی صدا کاٹتی ہے

(441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeed Shariq. is written by Saeed Shariq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeed Shariq. Free Dowlonad  by Saeed Shariq in PDF.