نظم

میں اسے بلاتا ہوں

اور وہ آ جاتا ہے

میری کتابوں کے ورق الٹ پلٹ کرتا ہے

پھر وہ میری میز پر پاؤں رکھ کر

اس کی ماں نے بھی اس کے ساتھ یہی سلوک کیا تھا

اور اس کی ماں کے ساتھ

اور اس کی ماں نے بھی

تو کیا تم نے اپنی ماں کو معاف کر دیا تھا؟

اور کیا لوٹ کے آنے والی ماں

پہلے والی ماں ہی تھی؟

میرے سوالات پر میری ماں کی نظریں جھک گئی تھیں

ہمیں جنم دینے والی مائیں

اور ہماری پرورش کرنے والے باپ

ایک دن ہم سے جھوٹ بول کر نکلتے ہیں

اور جب وہ لوٹ کر آتے ہیں

تو وہ وہ نہیں ہوتے

ہمارے سوالات پر

ان کی نگاہیں نیچی ہوتی ہیں

آج میں اپنے بچے سے جھوٹ بول کر گھر سے نکلا ہوں

اور بس کیا بتاؤں

میں اپنے گھر کا راستہ بھول گیا ہوں

(559) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saeeduddin. is written by Saeeduddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saeeduddin. Free Dowlonad  by Saeeduddin in PDF.