نوادرات کی دوکان

بولا دوکان دار کہ سرکار دیکھیے

مغلوں کی آن بان کے آثار دیکھیے

اکبرؔ کی تیغ اور سپر ہے سلیمؔ کی

ہر چیز دستیاب ہے عہد قدیم کی

غالبؔ کا جام میرؔ کی ٹوپی کا بانکپن

مومنؔ کا لوٹا حضرت سوداؔ کا پیرہن

ایڑی گلاب کی ہے تو پنجا کنول کا ہے

جوتا مری دوکان پہ حضرت محل کا ہے

چٹکی میں میری دانت کسی پوپلے کا ہے

نیکر بھی دستیاب یہاں ڈوپلے کا ہے

ٹوپی جو میرے سر پہ ہے بانکے پیا کی ہے

چولی مری دوکان پہ وکٹوریہ کی ہے

لکھا ہوا ہے مرثیہ حالیؔ کے ہاتھ کا

کہتا ہے ماجرا جو جدائی کی رات کا

اثنائے گفتگو میں جو اک لنگڑا آ گیا

بے ساختہ زبان پہ یہ جملہ آ گیا

بے خوف بے ہراس سر عام تو بتا

میں نے کہا کہ لنگڑے کے کچھ دام تو بتا

بولا مری دوکاں پہ نہ بکواس کیجئے

اہل ہنر کا آپ ذرا پاس کیجئے

اہل نظر لگائیں گے لنگڑے کے دام کیا

بولا مری دوکان پہ لولے کا کام کیا

گاہک سے میں یہ بولا رقم کھینچ لیجیو

تیمورؔ لنگ کہہ کے اسے بیچ لیجیو

(563) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Khayyami. is written by Saghar Khayyami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Khayyami. Free Dowlonad  by Saghar Khayyami in PDF.