استاد مر گئے

بیٹھا ہوا تھا گھر میں کہ دستک کسی نے دی

دیکھا لنگوٹ باندھے ہوئے موت ہے کھڑی

کھولے ہوئے ہے منہ کو کسی غار کی طرح

بکھرے ہوئے ہیں بال شب تار کی طرح

چنگل میں ہیں پھنسے ہوئے یاران تیز رو

جیبوں سے جھانکتے ہیں اسیران نو بہ نو

کپڑے کے تھان سے بڑی ہاتھوں میں نان ہے

دانتوں تلے دبی ہوئی ہاتھی کی ران ہے

دم پھولتا ہے دیکھ کے رستمؔ کا زالؔ کا

اوڑھے ہوئے ہے چادرا گینڈے کی کھال کا

بغلوں میں ہیں دبے ہوئے ڈبے جو ریل کے

پیپے دکھائی دیتے ہیں مٹی کے تیل کے

یکساں عمل ہے موت کا روم و حجاز پر

پنجا دھرے کھڑی ہے ہوائی جہاز پر

ہم بھی کھڑے ہیں سامنے مجبور کی طرح

تربوز پھانکتی ہے وہ انگور کی طرح

ہم نے کہا کہ آئیے تشریف لائیے

کیوں شاعروں کو مار رہی ہیں بتائیے

غوریؔ گئے فراقؔ گئے جوش بھی گئے

خاموش تیرے ساتھ میں خاموشؔ بھی گئے

ساحر سے جادو گر کو بھی مرحوم کر دیا

اور فیضؔ کو بھی فیض سے محروم کر دیا

دیوار دھڑ سے گر گئی حسن خیال کی

قد آوری پسند نہ آئی ہلالؔ کی

ناظرؔ کا کیا جواب تھا طنز و مزاح میں

اس کو بھی تو نے لے لیا اپنے نکاح میں

کہنے لگی یہ موت کہ کیجے ہمیں معاف

اللہ شاعروں کے ہمیشہ سے ہے خلاف

آدھے لحد میں پاؤں ہیں اور شغل مے کشی

ستر برس کے سن میں بھی اظہار عاشقی

کہتا نہیں ہے کوئی بھی اشعار بالغہ

اللہ کو پسند نہیں ہے مبالغہ

عاشق فراق یار میں روتا ہے اس قدر

عرش بریں پہ چڑھتا ہے پانی کمر کمر

زلف دراز جب کھلی تنہائی بڑھ گئی

طول شب فراق سے لمبائی بڑھ گئی

جو وقت نیند کا ہے تم اس میں جگاتے ہو

بے وجہ سامعین کو شب بھر ستاتے ہو

ہم نے کہا کہ اس لیے ان کو جگاتے ہیں

گھر میں رہے ہیں لوگ تو بچے بناتے ہیں

کہنے لگی کہ سخت ہیں ماحول کے لئے

کافی ہمارے ہاتھ ہیں کنٹرول کے لئے

گولا زمیں کا مار دوں فٹ بال کی طرح

جھاڑو نگر پہ پھیر دوں بھوپال کی طرح

اٹھے مری نگاہ تو پتھر میں راہ ہو

پھنکار مار دوں تو زمانہ تباہ ہو

ہم نے کہا کہ شک ہے ہمیں تیری ذات پر

تیرا کرم ہے کس لئے ان شاعرات پر

دنیا تباہ کرنے میں ان کے بھی ہاتھ ہیں

یہ بھی تو شاعروں کی شریک حیات ہیں

کیوں پائے شوق رہتا ہے شاعر کے ہاتھ میں

ان میں سے ایک بھی نہ گئی تیرے ساتھ میں

ہنس کر دیا جواب کہ ان کو بھی آئیں گے

جس روز شعر کہتے ہوئے ان کو پائیں گے

ان کے گناہ کیا کہیں کس کس کے سر گئے

تم کو خبر نہیں کئی استاد مر گئے

(1080) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Khayyami. is written by Saghar Khayyami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Khayyami. Free Dowlonad  by Saghar Khayyami in PDF.