آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی

آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی

ایک چھلکتے ساغر میں مے بھی ہے مے خانہ بھی

بے خودیٔ دل کا کیا کہنا سب کچھ ہے اور کچھ بھی نہیں

ہستی سے مانوس بھی ہوں ہستی سے بیگانہ بھی

حسن نے تیرے دنیا میں کیسی آگ لگا دی ہے

برق بھی شعلہ برپا ہے رقص میں ہے پروانہ بھی

وسعت وحشت تنگ ہوئی بگڑا گھر دیوانوں کا

نجد کے اک سودائی نے لوٹ لیا ویرانہ بھی

آج محبت رسوا ہے ہاتھوں سے ہوشیاروں کے

عشق کی پہلی دنیا میں تھا کوئی دیوانہ بھی

دل کی دنیا ہلتی ہے روکو اپنی نظروں کو

کافر لوٹے لیتی ہیں آج تجلی خانہ بھی

گردش مست نگاہوں کی آخر وجد انگیز ہوئی

چکر میں ساغرؔ بھی ہے دور میں ہے پیمانہ بھی

(647) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Nizami. is written by Saghar Nizami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Nizami. Free Dowlonad  by Saghar Nizami in PDF.