دشت میں قیس نہیں کوہ پہ فرہاد نہیں

دشت میں قیس نہیں کوہ پہ فرہاد نہیں

ہے وہی عشق کی دنیا مگر آباد نہیں

ڈھونڈھنے کو تجھے او میرے نہ ملنے والے

وہ چلا ہے جسے اپنا بھی پتہ یاد نہیں

روح بلبل نے خزاں بن کے اجاڑا گلشن

پھول کہتے رہے ہم پھول ہیں صیاد نہیں

حسن سے چوک ہوئی اس کی ہے تاریخ گواہ

عشق سے بھول ہوئی ہے یہ مجھے یاد نہیں

بربت ماہ پہ مضراب فغاں رکھ دی تھی

میں نے اک نغمہ سنایا تھا تمہیں یاد نہیں

لاؤ اک سجدہ کروں عالم مدہوشی میں

لوگ کہتے ہیں کہ ساغرؔ کو خدا یاد نہیں

(586) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Nizami. is written by Saghar Nizami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Nizami. Free Dowlonad  by Saghar Nizami in PDF.