ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے

ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے

مبہم سا اشارہ بھی گوارا نہیں کرتے

حاصل ہے جنہیں دولت صد آبلہ پائی

وہ شکوۂ بے رنگئ صحرا نہیں کرتے

صد شکر کہ دل میں ابھی اک قطرۂ خوں ہے

ہم شکوۂ بے رنگئ دنیا نہیں کرتے

مقصود عبادت ہے فقط دید نہیں ہے

ہم پوجتے ہیں آپ کو دیکھا نہیں کرتے

کافی ہے ترا نقش قدم چاہے جہاں ہو

ہم پیروئ دیر و کلیسا نہیں کرتے

سجدہ بھی ہے منجملۂ اسباب نمائش

جو خود سے گزر جاتے ہیں سجدا نہیں کرتے

جن کو ہے تری ذات سے یک گونہ تعلق

وہ تیرے تغافل کی بھی پروا نہیں کرتے

یہ لمحۂ حاضر تو ہے کونین کا حاصل

ہم حال کو نذر غم فردا نہیں کرتے

ہر آگ کو پہلو میں چھپا لیتے ہیں ساغرؔ

ہم تندیٔ صہبا سے بھی پگھلا نہیں کرتے

(528) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saghar Nizami. is written by Saghar Nizami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saghar Nizami. Free Dowlonad  by Saghar Nizami in PDF.