کسی بھی زخم کا دل پر اثر نہ تھا کوئی

کسی بھی زخم کا دل پر اثر نہ تھا کوئی

یہ بات جب کی ہے جب چارہ گر نہ تھا کوئی

کسی سے رنگ افق ہی کی بات کر لیتے

اب اس قدر بھی یہاں معتبر نہ تھا کوئی

بنائے جاؤں کسی اور کے بھی نقش قدم

یہ کیوں کہوں کہ مرا ہم سفر نہ تھا کوئی

گزر گئے ترے کوچے سے اجنبی کی طرح

کہ ہم سے سلسلۂ بام و در نہ تھا کوئی

جسے گزار گئے ہم بڑے ہنر کے ساتھ

وہ زندگی تھی ہماری ہنر نہ تھا کوئی

عجیب ہوتے ہیں آداب رخصت محفل

کہ اٹھ کے وہ بھی چلا جس کا گھر نہ تھا کوئی

ہجوم شہر میں شامل رہا اور اس کے بعد

سحرؔ ادھر بھی گیا میں جدھر نہ تھا کوئی

(718) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahar Ansari. is written by Sahar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahar Ansari. Free Dowlonad  by Sahar Ansari in PDF.