تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ

تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ

کیا تماشا ہے کہ مرتے بھی نہیں زہر سے لوگ

شہر میں آئے تھے صحرا کی فضا سے تھک کر

اب کہاں جائیں گے آسیب زدہ شہر سے لوگ

نخل ہستی نظر آئے گا کبھی نخل صلیب

زیست کی فال نکالیں گے کبھی زہر سے لوگ

ہم کو جنت کی فضا سے بھی زیادہ ہے عزیز

یہی بے رنگ سی دنیا یہی بے مہر سے لوگ

مطمئن رہتے ہیں طوفان مصائب میں کبھی

ڈوب جاتے ہیں کبھی درد کی اک لہر سے لوگ

اے زمیں آج بھی ذرے ہیں ترے مہر تراش

اے فلک آج بھی لڑتے ہیں ترے قہر سے لوگ

صرف محرومیٔ فرہاد کا کیا ذکر سحرؔ

بے ستوں کاٹ کے محروم رہے نہر سے لوگ

(542) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahar Ansari. is written by Sahar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahar Ansari. Free Dowlonad  by Sahar Ansari in PDF.