وصال و ہجر سے وابستہ تہمتیں بھی گئیں

وصال و ہجر سے وابستہ تہمتیں بھی گئیں

وہ فاصلے بھی گئے اب وہ قربتیں بھی گئیں

دلوں کا حال تو یہ ہے کہ ربط ہے نہ گریز

محبتیں تو گئیں تھی عداوتیں بھی گئیں

لبھا لیا ہے بہت دل کو رسم دنیا نے

ستم گروں سے ستم کی شکایتیں بھی گئیں

غرور کج کلہی جن کے دم سے قائم تھا

وہ جرأتیں بھی گئیں وہ جسارتیں بھی گئیں

نہ اب وہ شدت آوارگی نہ وحشت دل

ہمارے نام کی کچھ اور شہرتیں بھی گئیں

دل تباہ تھا بے نام حسرتوں کا دیار

سو اب تو دل سے وہ بے نام حسرتیں بھی گئیں

ہوئے ہیں جب سے برہنہ ضرورتوں کے بدن

خیال و خواب کی پنہاں نزاکتیں بھی گئیں

ہجوم سرو و سمن ہے نہ سیل نکہت و رنگ

وہ قامتیں بھی گئیں وہ قیامتیں بھی گئیں

بھلا دیے غم دنیا نے عشق کے آداب

کسی کے ناز اٹھانے کی فرصتیں بھی گئیں

کرے گا کون متاع خلوص یوں ارزاں

ہمارے ساتھ ہماری سخاوتیں بھی گئیں

نہ چاند میں ہے وہ چہرہ نہ سرو میں ہے وہ جسم

گیا وہ شخص تو اس کی شباہتیں بھی گئیں

گیا وہ دور غم انتظار یار سحرؔ

اور اپنی ذات پہ دانستہ زحمتیں بھی گئیں

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahar Ansari. is written by Sahar Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahar Ansari. Free Dowlonad  by Sahar Ansari in PDF.