شفاف رنگ

شام کی آہٹ جب آنے لگ جائے

سابقہ لباس اتار دینے کے عمل کو

میزان نظر پر رکھ لینا چاہیئے

تاکہ وہ میلا لباس شام کا ہی حصہ نہ بن جائے

ہمیں اجلے لباس کی فکر کرنی چاہیئے

سفید اجلا شفاف رنگ

طاہرہ لباس کا ہی حصہ ہے

اور ہم اس صبح یافتہ لباس کے

پہننے کے اہل ثابت ہو گئے تو

نجات ہی نجات ہے

صفات ہی صفات ہے

لیکن ہم عمل طاہرہ سے گزرے بغیر

اجلا لباس پہن کر بھی

اپنی گرد کشافت چھپا نہیں پائیں گے

بہتر ہے عمل جاریہ کو ہی افضل مانیں

نقش مبین حاصل ہو جائے

مکاں کو مکیں، مکیں کو مکاں مل جائے

آسماں کو زمیں زمیں کو آسماں مل جائے

(450) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahil Ahmad. is written by Sahil Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahil Ahmad. Free Dowlonad  by Sahil Ahmad in PDF.