عقائد وہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی

عقائد وہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی

ازل سے ذہن انساں بستۂ اوہام ہے ساقی

حقیقت آشنائی اصل میں گم کردہ راہی ہے

عروس آگہی پروردۂ ابہام ہے ساقی

مبارک ہو ضعیفی کو خرد کی فلسفہ رانی

جوانی بے نیاز عبرت انجام ہے ساقی

ہوس ہوگی اسیر حلقۂ نیک و بد عالم

محبت ماورائے فکر ننگ و نام ہے ساقی

ابھی تک راستے کے پیچ و خم سے دل دھڑکتا ہے

مرا ذوق طلب شاید ابھی تک خام ہے ساقی

وہاں بھیجا گیا ہوں چاک کرنے پردۂ شب کو

جہاں ہر صبح کے دامن پہ عکس شام ہے ساقی

مرے ساغر میں مے ہے اور ترے ہاتھوں میں بربط ہے

وطن کی سر زمیں میں بھوک سے کہرام ہے ساقی

زمانہ برسر پیکار ہے پر ہول شعلوں سے

ترے لب پر ابھی تک نغمہ خیام ہے ساقی

(867) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.