صبح سے شام کے آثار نظر آنے لگے

صبح سے شام کے آثار نظر آنے لگے

پھر سہارے مجھے بے کار نظر آنے لگے

اس مسافر کی نقاہت کا ٹھکانہ کیا ہے

سنگ منزل جسے دیوار نظر آنے لگے

ان کے جوہر بھی کھلے اپنی حقیقت بھی کھلی

ہم سے کھنچتے ہی وہ تلوار نظر آنے لگے

مرے ہوتے دل مشتاق ستم کے ہوتے

یار منت کش اغیار نظر آنے لگے

سیفؔ اتنا بھی نہ کر ضبط کہ پھر ان کے حضور

خامشی درد کا اظہار نظر آنے لگے

(554) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saifuddin Saif. is written by Saifuddin Saif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saifuddin Saif. Free Dowlonad  by Saifuddin Saif in PDF.