آنکھ سے ٹوٹ کر گری تھی نیند

آنکھ سے ٹوٹ کر گری تھی نیند

وہ جو مدہوش ہو چکی تھی نیند

میری آنکھوں کے کیوں جھروکے تک

آ کے چپ چاپ سی کھڑی تھی نیند

کس نے چھیڑا ہوا کے لہجے میں

کیسی خاموش سی پڑی تھی نیند

نیلی آنکھوں کی کر رہا تھا میں

جب تلاوت تو جل گئی تھی نیند

کتنی پر لطف تھیں مری راتیں

ان دنوں جب ہری بھری تھی نیند

چاند میرے سرہانے بیٹھا تھا

اور بغل میں کھڑی ہوئی تھی نیند

جب تلک میں کواڑ کرتا بند

ساجدؔ مجھ دور جا چکی تھی نیند

(459) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajid Hameed. is written by Sajid Hameed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajid Hameed. Free Dowlonad  by Sajid Hameed in PDF.