درد اتنا بھی نہیں ہے کہ چھپا بھی نہ سکوں

درد اتنا بھی نہیں ہے کہ چھپا بھی نہ سکوں

بوجھ ایسا بھی نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں

یوں سمائی ہے ان آنکھوں میں بتا بھی نہ سکوں

دل کی دیوار پہ تصویر سجا بھی نہ سکوں

خیریت پوچھتے رہتے ہو مگر حال یہ ہے

اس کی آواز میں آواز ملا بھی نہ سکوں

آ مرے پاس ذرا سن کے بتا کہتی ہے کیا

دل کی دھڑکن جو سر عام سنا بھی نہ سکوں

جبر دیکھا تھا مگر ایسا نہیں دیکھا تھا

ایسے پہرے ہیں کہ پلکیں میں اٹھا بھی نہ سکوں

انگلیاں چاک ہوا کرتی تھیں پہلے ساجدؔ

اب گئے ہاتھ کہ میں ہاتھ ملا بھی نہ سکوں

(511) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajid Hameed. is written by Sajid Hameed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajid Hameed. Free Dowlonad  by Sajid Hameed in PDF.