دور افتادگی

نغمگی گیت حرف و نوا

نالۂ شوق صوت و صدا

ایک بہری سیاست کے دربار میں

سرنگوں پا بہ زنجیر لائے گئے

سارا سیماب نقد و نظر

سب طلسمات حرف و ہنر

پردۂ سحر و اسرار سے ٹوٹ کر

مقتل آرزو بن گئے

وہ طرب زار دل قصر غم

رات بھر جاگتی آگہی یعنی

اقلیم جاں

مشینوں کے کھنڈرات میں کھو گئے

وہ جو آہنگ عالم تھا

خوابوں کا مسکن تھا اور حرف و معنی کی تطہیر تھا

اپنی بیداریوں کی سزا کاٹنے کے لیے

سنگ و آہن میں ڈھالا گیا

سجدۂ حق

تمنا کے آفاق تک درد کے قافلے

کعبۂ نور تک آبلہ پائی کے سلسلے

زر مغرب کی میزان میں تل گئے

ہم کہ اس دشت میں آبلہ پا تھے صدیوں سے

اس راہ کے سنگ میل

اپنے قدموں کے ہم راز تھے

ہم بھی اس دور افتادگی میں

بس

تماشائے اہل کرم دیکھتے رہ گئے

(601) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajida Zaidi. is written by Sajida Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajida Zaidi. Free Dowlonad  by Sajida Zaidi in PDF.