اک سوال خدائے برتر سے

ہم اس زمین و آسماں کے درمیاں

حیران ہیں اور سر گراں

اے خدائے دو جہاں!

اے حرف کن کے راز داں!

اے منبع کون و مکاں!

اتنا تو بتلا دے

کوئی ایسی بھی دنیا ہے

جہاں انسانیت کی صاف پیشانی پہ

علم و فن کی پو پھٹتی ہو اور

فکر و نظر کے آئینوں سے

نور کی کرنیں ابلتی ہوں

دلوں میں خیر و برکت کی دعائیں گونجتی ہوں

صبح دم آکاش کے نیلم تلے

جام حقیقت پی کے جینے کی تمنا رقص کرتی ہو

جہاں احساس کے کہرے سے

فکر نو کے تارے جھلملاتے ہوں

جہاں ہونٹوں پہ حرف آگہی کی جوت ہو

آنکھوں سے حیرت

ذہن سے وجدان کے چشمے ابلتے ہوں،

جہاں راتوں کے سناٹے میں

دل محو نیاز و نار رہتا ہو

فضائے بیکراں کے سحر کا ہم راز رہتا ہو

محبت، عشق، دل داری، وفا عنوان ہستی ہوں

اخوت، نرم گفتاری عطاء پیمانۂ دل ہوں

خدائے لم یزل بتلا

کوئی ایسی بھی دنیا ہے

کہیں ایسا بھی ہوتا ہے

سیاست کی فسوں سازی

تجارت کی زیاں کاری

ہوس کی گرم بازاری

کسی عیار قوت کی جہاں داری

میں دم گھٹتا ہے

ہر لمحہ عذاب جاوداں معلوم ہوتا ہے

''خداوند! یہ تیرے سادہ دل بندے کہاں جائیں؟''

(861) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajida Zaidi. is written by Sajida Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajida Zaidi. Free Dowlonad  by Sajida Zaidi in PDF.