ہماری روح کا نغمہ کہاں ہے؟

وہ درد آرزو

جو لرزہ بر اندام تھا پہنائے عالم میں

وہ حرف تشنگی

جو نغمہ بر لب تھا دبستان شب غم میں

وہ اک دنیائے نا پیدا کراں تھی

آسماں کی وسعتیں جس میں سمائی تھیں

بڑے گہرے سمندر موجزن تھے کرۂ دل میں

جنہیں اک جستجوئے خام نے خاموش کر ڈالا

بہت منہ زور موجیں تھیں

جنہیں خود ہم نے پابند سلاسل کر دیا اک دن

فراز کوہ سے آتے ہوئے بیتاب دریا تھے

جنہیں اک دائرے میں رقص کرنا ہم نے سکھلایا

تقاضے ہوشمندی کے ہمارے راہبر نکلے

فراز آرزو سے ہم

نشیب عافیت میں آن نکلے

اور مآل روز و شب کے بیش و کم میں گم ہوئے

اپنی متاع خود نگاہی چھوڑ آئے

اک سکوت آہنی ہم راہ لے آئے

مداوائے الم کوئی نہیں

بزم نشاط و درد غم کوئی نہیں

اک ہو کا عالم ہے

کھڑے ہیں ساحل ہستی پہ ہم

جینے کے بے پایاں بہانے چھوڑ آئے

اک سکوت آہنی ہم راہ لے آئے

ہماری یاد کے کشکول خالی ہیں

ہماری روح کا نغمہ کہاں ہے؟

(670) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajida Zaidi. is written by Sajida Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajida Zaidi. Free Dowlonad  by Sajida Zaidi in PDF.