کب سے محو سفر ہو

ساجدہ! کن یگوں کی مسافت سمیٹے ہوئے

اس بیاباں میں یونہی بھٹکتی رہو گی

ان بگولوں کے ہم راہ یوں رقص کرتی رہو گی

کتنے صحراؤں میں تم نے پھوڑے ہیں پاؤں کے چھالے

کتنی بیدار راتوں سے مانگا ہے تم نے خراج تمنا

ساجدہ! کچھ کہو

ہجر کے کن زمانوں میں اشکوں کی مالا پروئی

کن حسابوں چکایا قرض جنوں

کون سے مرحلوں سے گزر کر بنا روح کا پیرہن

کس طرح جاں سے گزرے ہیں طوفان غم

کس طرح تند آندھی کی یلغار میں

تم نے اپنی ردا کو سنبھالا

کیسے یخ بستہ تنہائیوں میں

جشن روح و دل و جاں منایا

شعلۂ آرزو میں

کیسے حرف و نوا کو تپایا

جاگتی رات کی تیرگی کو

کس طرح مطلع نور یزداں بنایا

کتنے سجدوں سے اپنی جبیں کو سجایا

ساجدہ!

درد کے راستوں پر

کب سے محو سفر ہو

تم نے ان ریگزاروں کی بنجر زمیں میں

کتنے رفتار و گفتار کے گل کھلائے

اس عقوبت کدہ کی سیاہی میں

کتنے چراغ تمنا جلائے

ساجدہ!

اس تگ و دو سے تم نے

کیا کبھی چہرۂ زندگی کو سنوارا

کیا کسی دل میں کوئی ستارہ اتارا

کیا زمانے کی رفتار بدلی

کیا کسی تپتے صحرا کے ذروں کو کندن بنایا

کتنے زخموں پہ انساں کے مرہم لگایا

ظلم کی داستاں کو کبھی حرف شیریں بنایا

ساجدہ!

شام ہے زندگی کی

تھک کے سو جاؤ سب ہاؤ ہو بھول جاؤ

کڑی دھوپ کے کوس در کوس

اگلے زمانوں کے نقش قدم ہیں

رنگ موسم بدلنے لگا ہے

تم مسیحا نہیں

تھک کے سو جاؤ

رقص جنوں بھول جاؤ

(765) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajida Zaidi. is written by Sajida Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajida Zaidi. Free Dowlonad  by Sajida Zaidi in PDF.