شعلہ سا کوئی برق نظر سے نہیں اٹھتا

شعلہ سا کوئی برق نظر سے نہیں اٹھتا

اب کوئی دھواں دل کے نگر سے نہیں اٹھتا

وہ رونق کاشانۂ دل بجھ سی گئی ہے

اب شور کوئی اس بھرے گھر سے نہیں اٹھتا

کب طاقت شوریدہ سری سر کو جو ٹکرائیں

وہ ضعف ہے اب سر ترے در سے نہیں اٹھتا

اس جنبش مژگاں کا ہوں شرمندۂ احساں

یہ بار گراں اپنی نظر سے نہیں اٹھتا

لبیک کہے ناقۂ لیلیٰ کو بھلا کون

اب قیس کوئی گرد سفر سے نہیں اٹھتا

تبدیل ہوئی آب و ہوا شہر وفا کی

اب درد کا طوفان ادھر سے نہیں اٹھتا

یوں راہ طلب دیتی ہے آواز ہمیں بھی

اب پاؤں کسی بات کے ڈر سے نہیں اٹھتا

دیوانے کو نیند آ گئی تاریکئ شب میں

سویا ہے تو اب خوف‌ سحر سے نہیں اٹھتا

یارو اسے دیکھو کہیں باقرؔ تو نہیں ہے

پہروں جو کسی راہ گزر سے نہیں اٹھتا

(407) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.