جی جائے مگر نہ وہ پری جائے

جی جائے مگر نہ وہ پری جائے

یا رب نہ ہماری دل لگی جائے

دل ہجر میں جائے یا کہ جی جائے

جس کا جی چاہے وہ ابھی جائے

اس گل کا نہ وصل ہو نہ جی جائے

کیونکہ میرے دل کی بے کلی جائے

تم لعل لب اپنے گر دکھاؤ

پھر سوئے یمن نہ جوہری جائے

اس غنچہ دہن کی بو نہ لائے

دکھلائے نہ منہ صبا چلی جائے

سوغات کی طرح پیش مجنوں

بیڑی اور میری ہتھکڑی جائے

ثابت ہے جب پہاڑ وحشت

جب تک دامن ہمارا سی جائے

غیروں کو تو مے پلائے ساقی

میں مانگوں تو صاف سن کے پی جائے

ہمراہ ہو پرورش علی بھی

یاں سے جو کربلا سخیؔ جائے

(427) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sakhi Lakhnvi. is written by Sakhi Lakhnvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sakhi Lakhnvi. Free Dowlonad  by Sakhi Lakhnvi in PDF.