ماہ نو پردۂ سحاب میں ہے

ماہ نو پردۂ سحاب میں ہے

یا کہ ابرو کوئی نقاب میں ہے

رنگت اس رخ کی گل نے پائی ہے

اور پسینے کی بو گلاب میں ہے

آج ساقی شکار کھیلے گا

بط مے کانسۂ شراب میں ہے

طول روز فراق کہتا ہے

حشر کا روز کس حساب میں ہے

شربت قند کی سی شیرینی

دہن یار کے لعاب میں ہے

شان سے کچھ بگڑ گئی شاید

زلف شب رنگ پیچ و تاب میں ہے

ہو سخیؔ کو نہ فکر یا اللہ

عرض اتنی تیری جناب میں ہے

(457) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sakhi Lakhnvi. is written by Sakhi Lakhnvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sakhi Lakhnvi. Free Dowlonad  by Sakhi Lakhnvi in PDF.