قاصد ترے بار بار آئے

قاصد ترے بار بار آئے

ایک ہفتہ میں تین چار آئے

قاتل پہ جو سر کو وار آئے

بار تن زار اتار آئے

آشفتگی ہو نصیب دشمن

تم زلف نہ کیوں سنوار آئے

اب کی جو نہ چھوٹے فصل گل میں

پھر دیکھیے کب بہار آئے

دل میں نہیں اس کی کچھ کدورت

آئینہ پہ کیا غبار آئے

جھولی رہی اپنی گل سے خالی

دامن میں الجھ کے خار آئے

گل کھانا مرا تپ الم سے

بلبل جو سنے بخار آئے

آیا جو سخیؔ مۂ محرم

ہم بزم میں اشک بار آئے

(399) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sakhi Lakhnvi. is written by Sakhi Lakhnvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sakhi Lakhnvi. Free Dowlonad  by Sakhi Lakhnvi in PDF.