دل کے اندر درد آنکھوں میں نمی بن جائیے

دل کے اندر درد آنکھوں میں نمی بن جائیے

اس طرح ملیے کہ جزو زندگی بن جائیے

اک پتنگے نے یہ اپنے رقص آخر میں کہا

روشنی کے ساتھ رہیے روشنی بن جائیے

جس طرح دریا بجھا سکتے نہیں صحرا کی پیاس

اپنے اندر ایک ایسی تشنگی بن جائیے

دیوتا بننے کی حسرت میں معلق ہو گئے

اب ذرا نیچے اتریے آدمی بن جائیے

عقل کل بن کر تو دنیا کی حقیقت دیکھ لی

دل یہ کہتا ہے کہ اب دیوانگی بن جائیے

جس طرح خالی انگوٹھی کو نگینہ چاہئے

عالم امکاں میں اک ایسی کمی بن جائیے

عالم کثرت نہیں ہے اس اکائی میں سلیمؔ

خود میں خود کو جمع کیجے اور کئی بن جائیے

(438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Ahmed. is written by Saleem Ahmed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Ahmed. Free Dowlonad  by Saleem Ahmed in PDF.