خیر کا تجھ کو یقیں ہے اور اس کو شر کا ہے

خیر کا تجھ کو یقیں ہے اور اس کو شر کا ہے

دونوں حق پر ہیں کہ جھگڑا صرف پس منظر کا ہے

آنسوؤں سے تو ہے خالی درد سے عاری ہوں میں

تیری آنکھیں کانچ کی ہیں میرا دل پتھر کا ہے

کون دفناتا اسے وہ اک برہنہ لاش تھی

سب نے پوچھا کون ہے وہ کون سے لشکر کا ہے

تو سکوں سے تھک گیا ہے اور بیتابی سے میں

شوق ہے تجھ کو سفر کا اور مجھ کو گھر کا ہے

ایک پودا صحن میں تھا دھوپ کھا کر جل گیا

صرف میرا ہی نہیں ہے رنج یہ گھر بھر کا ہے

سوچتا رہتا ہوں میں تیری اڑانیں دیکھ کر

یہ ہوا کا زور ہے یا تیرے بال و پر کا ہے

ایک بوڑھے نے کیا عصر رواں پہ تبصرہ

یہ زمانہ آدمی کا ہے کہ زور و زر کا ہے

میں نے سینچا ہے لہو سے اس دل سرسبز کو

عمر بھر سے یہ علاقہ میری چشم تر کا ہے

میں سمٹ کر لیٹتا ہوں بستر ادراک پر

پاؤں پھیلاؤں تو اندیشہ مجھے چادر کا ہے

اس مسافت کا مداوا تجھ سے بھی ممکن نہیں

زخم دل سے کچھ زیادہ زخم میرے سر کا ہے

اک طبیب آدمیت نے کہا ہے صاف صاف

زہر دنیا کی رگوں میں سب فساد زر کا ہے

دیکھ کر انسان کو کہتی ہے ساری کائنات

یہ تو ہم میں سے نہیں ہے یہ کوئی باہر کا ہے

ساری کڑیاں توڑ دیں میں نے محبت کے سوا

کون توڑے گا اسے یہ جبر تو اندر کا ہے

(478) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Ahmed. is written by Saleem Ahmed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Ahmed. Free Dowlonad  by Saleem Ahmed in PDF.