وہ لوگ بھی ہیں جو موجوں سے ڈر گئے ہوں گے

وہ لوگ بھی ہیں جو موجوں سے ڈر گئے ہوں گے

مگر جو ڈوب گئے پار اتر گئے ہوں گے

لگی یہ فکر نئی دل کو آ کے منزل پر

کہاں بھٹک کے مرے ہم سفر گئے ہوں گے

پلٹ کے آنکھ میں وہ موج خوں نہیں آئی

چڑھے ہوئے تھے جو دریا اتر گئے ہوں گے

چلے تو ایک ہی رستے پہ ہم مگر نہ ملے

ملے بھی ہوں گے تو بچ کر گزر گئے ہوں گے

جو موت سے نہ ڈرے وہ بھی تیرے ساتھ نہیں

کہ زندگی کے سوالوں سے ڈر گئے ہوں گے

جہاں یہ باغ ہے پہلے یہاں بیاباں تھا

ضرور ادھر سے ترے خوش نظر گئے ہوں گے

جو شاہراہوں پہ دیکھے ہیں لوگ پتھر کے

طلب میں جینے کی یہ سوئے زر گئے ہوں گے

ہماری کشت دل و جاں سے اس کی مژگاں تک

یہ سلسلے ترے اے چشم تر گئے ہوں گے

جو مل گیا ہے تو اب مجھے سے حال ہجر نہ پوچھ

کسی طرح سے وہ دن بھی گزر گئے ہوں گے

سلیمؔ زیست تو مشکل تھی بے‌ دیاروں کی

وطن سے دور کہیں جا کے مر گئے ہوں گے

(479) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Ahmed. is written by Saleem Ahmed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Ahmed. Free Dowlonad  by Saleem Ahmed in PDF.