قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں

قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں

کتنی آزادی سے ہم اپنی حدوں میں قید ہیں

کون سی آنکھوں میں میرے خواب روشن ہیں ابھی

کس کی نیندیں ہیں جو میرے رتجگوں میں قید ہیں

شہر آبادی سے خالی ہو گئے خوشبو سے پھول

اور کتنی خواہشیں ہیں جو دلوں میں قید ہیں

پاؤں میں رشتوں کی زنجیریں ہیں دل میں خوف کی

ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنے گھروں میں قید ہیں

یہ زمیں یوں ہی سکڑتی جائے گی اور ایک دن

پھیل جائیں گے جو طوفاں ساحلوں میں قید ہیں

اس جزیرے پر ازل سے خاک اڑتی ہے ہوا

منزلوں کے بھید پھر بھی راستوں میں قید ہیں

کون یہ پاتال سے ابھرا کنارے پر سلیمؔ

سرپھری موجیں ابھی تک دائروں میں قید ہیں

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Kausar. is written by Saleem Kausar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Kausar. Free Dowlonad  by Saleem Kausar in PDF.