سراسر نفع تھا لیکن خسارہ جا رہا ہے

سراسر نفع تھا لیکن خسارہ جا رہا ہے

تو کیا جیتی ہوئی بازی کو ہارا جا رہا ہے

سفر آغاز کرنا تھا جہاں سے زندگی کا

ہمیں ان راستوں سے اب گزارا جا رہا ہے

یہ کن کے پاس گروی رکھ دیا ہم نے سمندر

یہ کن لوگوں کو ساحل پر اتارا جا رہا ہے

اسے جو بھی ملا بچ کر نہیں آیا ابھی تک

مگر جو بچ گیا ملنے دوبارہ جا رہا ہے

سلیمؔ اک آخری مضمون باقی تھا کہ چھپنے

مری رسوائی کا تازہ شمارہ جا رہا ہے

(817) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Kausar. is written by Saleem Kausar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Kausar. Free Dowlonad  by Saleem Kausar in PDF.