طلسم خانۂ اسباب میرے سامنے تھا

طلسم خانۂ اسباب میرے سامنے تھا

مرا ہی دیکھا ہوا خواب میرے سامنے تھا

وہی نہیں تھا جسے دل تلک رسائی تھی

کہ یوں تو مجمع احباب میرے سامنے تھا

تمام عمر ستارے تلاش کرتا پھرا

پلٹ کے دیکھا تو مہتاب میرے سامنے تھا

میں اک صدا کے تحیر میں گھر گیا ورنہ

کنارا سامنے گرداب میرے سامنے تھا

کتاب عشق کھلی تھی سنا رہا تھا کوئی

میں پڑھ رہا تھا نیا باب میرے سامنے تھا

میں ڈھونڈتا رہا ماضی کے گم شدہ اوراق

نصاب منبر و محراب میرے سامنے تھا

ردائے فقر بچا لے گئی مجھے ورنہ

فریب اطلس و کم خواب میرے سامنے تھا

(596) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Kausar. is written by Saleem Kausar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Kausar. Free Dowlonad  by Saleem Kausar in PDF.