کھلتی ہے گفتگو سے گرہ پیچ و تاب کی

کھلتی ہے گفتگو سے گرہ پیچ و تاب کی

پر کس سے کھل کے بات کریں اضطراب کی

کافی نہیں ہے چشم تماشا کو رنگ گل

لائیں کہاں سے زخم میں خوشبو گلاب کی

اپنی برہنگی کو بچا تیز دھوپ سے

کرنوں میں بو ہے جلتے ہوئے آفتاب کی

کچھ میں شجر سے ٹوٹ کے بے خانماں ہوا

ہاں کچھ ہوا نے بھی مری مٹی خراب کی

اک عمر ہو گئی ہے کہ میں جانکنی میں ہوں

ایسی ٹھہر گئی ہے یہ ساعت عذاب کی

احساس تیرگی ہے تو سورج اچھال دے

ورنہ دعا نہ مانگ یہاں انقلاب کی

محکوم بستیوں سے سرکنے لگی ہے دھوپ

وہ عہد ہوں کہ جس نے شفق بے نقاب کی

بجلی چلی گئی تو وہ آنکھوں میں رہ گیا

اب چھو کے پڑھ رہا ہوں عبارت کتاب کی

شاہدؔ کہاں سے ہو کے گزرتی ہے آب جو

رنگت تمام سرخ ہے کیوں سطح آب کی

(625) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.