خواہش کو اپنے درد کے اندر سمیٹ لے

خواہش کو اپنے درد کے اندر سمیٹ لے

پرداز بار دوش ہے تو پر سمیٹ لے

اپنی طلب کو غیر کی دہلیز پر نہ ڈال

وہ ہاتھ کھنچ گیا ہے تو چادر سمیٹ لے

سرخی طلوع صبح کی لوح افق پہ لکھ

سارے بدن کا خون جبیں پر سمیٹ لے

یکجا نہیں کتاب ہنر کے ورق ہنوز

ایام حرف حرف کا دفتر سمیٹ لے

جو پیڑ ہل چکے ہیں انہیں آندھیوں پہ چھوڑ

شاید ہوا یہ راہ کے پتھر سمیٹ لے

زندہ لہو تو شہر کی گلیوں میں ہے رواں

شاہدؔ رگوں میں کون یہ محشر سمیٹ لے

(524) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.