جانے کیسے ہوں گے آنسو بہتے ہیں تو بہنے دو

جانے کیسے ہوں گے آنسو بہتے ہیں تو بہنے دو

بھولی بسری بات پرانی کہتے ہیں تو کہنے دو

ہم بنجاروں کو نا کوئی باندھ سکا زنجیروں میں

آج یہاں کل وہاں بھٹکتے رہتے ہیں تو رہنے دو

مفلس کی تو مجبوری ہے سردی گرمی بارش کیا

روٹی کی خاطر سارے غم سہتے ہیں تو سہنے دو

اپنے سکھ سنگ میرے دکھ کو ساتھ کہاں لے جاؤ گے

الگ الگ وہ اک دوجے سے رہتے ہیں تو رہنے دو

خون غریبوں کا دامن میں اپنے نا لگنے دیں گے

سپنوں کے گر محل ہمارے ڈہتے ہیں تو ڈہنے دو

پیار میں ان کے سدھ بدھ کھو کر اس طرح بے حال ہوئے

لوگ ہمیں عاشق آوارہ کہتے ہیں تو کہنے دو

مست مگن ہم اپنی دھن میں رہتے ہیں دیوانوں سا

جانے کتنے ہم کو پاگل کہتے ہیں تو کہنے دو

(504) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salim Raza Rewa. is written by Salim Raza Rewa. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salim Raza Rewa. Free Dowlonad  by Salim Raza Rewa in PDF.