اپنی لو میں کوئی ڈوبا ہی نہیں

اپنی لو میں کوئی ڈوبا ہی نہیں

چاند احساس کا ابھرا ہی نہیں

کوئی آہٹ نہ کوئی نقش قدم

جیسے دل سے کوئی گزرا ہی نہیں

چور آئینۂ ایام بھی ہے

میرا ماضی مرا فردا ہی نہیں

درس میں بھی ہوں زمانے کے لیے

ایک عبرت گہہ دنیا ہی نہیں

کتنی صدیوں پہ رکے گا جا کر

ایک لمحہ کہ جو بیتا ہی نہیں

کتنا حیراں ہے دہان تصویر

عکس آواز کا اترا ہی نہیں

میں بھی تھا شہر سخن کا معیار

میرے نقاد نے پرکھا ہی نہیں

یوں چمکتی ہے صمدؔ کاہکشاں

جیسے تارہ کوئی ٹوٹا ہی نہیں

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Samad Ansari. is written by Samad Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Samad Ansari. Free Dowlonad  by Samad Ansari in PDF.